کچھ عرصہ سے میں حیران پریشان ہوں یہ دیکھ کر کے کس طرح ہماری اپنی قوم کے چند الماء غیر قوموں کی عبادت گاہوں میں جا کر ان کے جھوٹے خداؤں کے آگے گٹھنے ٹیک دیتے ہیں، ان کی کتابوں کو چومتے ہیں، اور دنیا کے سامنے ایسے بیانات دیتے ہیں جو غیر قوموں کے خداؤں اور نبیوں کی بڑائی کرتے ہیں. کیا ہمارا مسیح ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ کیا ہمیں اپنے خدا کے ہوتے ہوئے دوسرے خداؤں کی تعریف یا پرستش کرنی چاہیے؟ ہم ان کو مسیح کے پاس لانے کی بجائے ان کے خداؤں کے آگے جھک رہیں ہیں، ان کو خوش کرنے کے لئے ان کی مذہبی تقریبات میں شامل ہو رہے ہیں، اور کچھ ذاتی مفادات کی وجہ سے اپنے ہی خدا کو دھوکا دے رہے ہیں. ہم غیر قوموں کو سچائی کے راستے پر لانے کی بجائے خود ان کے ساتھ مل کر گمراہی کے راستے پر چل رہے ہیں اور اپنی نوجوان مسیحی نسل کے سامنے بھی ایک غلط مثال پیش کر رہے ہیں:
تیمتھیس(1) 4 باب 1 آیت: ” لیکن روح صاف فرماتا ہے کہ آئندہ زمانوں میں بعض لوگ گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیموں کی طرف متوجہ ہو کر ایمان سے برگشتہ ہو جائیں گے "۔
خدا کا پاک روح بہت صدیوں پہلے ہی اس بات کی پیشنگوئی کر چکا ہے. یہاں تک کہ خداوند یسوع المسیح نے ہمیں پاک روحوں اور بری روحوں میں فرق بھی صاف ظاہر کیا ہے۔
یوحنا(1) 4 باب 3-1 آیت: ” اے عزیزو! ہر ایک روح کا یقین نہ کرو بلکہ روحوں کو آزماؤ کہ وہ خدا کی طرف سے ہیں یا نہیں کیونکہ بہت سے جھوٹے نبی دنیا میں نکل کھڑے ہوئے ہیں. خدا کی روح کو تم اس طرح پہچان سکتے ہو کہ جو کوئی روح سے اقرار کرے کہ یسوع مسیح مجسم ہو کر آیا ہے وہ خدا کی طرف سے ہے. اور جو کوئی روح یسوع کا اقرار نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں اور یہی مخالف مسیح کی روح ہے جس کی تم خبر سن چکے ہو کہ وہ آنے والی ہے بلکہ اب بھی دنیا میں موجود ہے "۔
ہمیں ہمارے مسیح نے بہت پہلے ہی ان جھوٹے نبیوں اور قوموں سے محتاط رہنے کا حکم دے رکھا ہے. پھر بھی کیوں ہمارے علماء سب کچھ جانتے ہوئے بھی انجان بنتے ہیں؟
کرنتھیوں(2) 11 باب 14-13 آیت: ” کیونکہ ایسے لوگ جھوٹے رسول اور دغابازی سے کام کرنے والے ہیں اور اپنے آپ کو مسیح کے رسولوں کے ہمشکل بنا لیتے ہیں. اور کچھ عجیب نہیں کیونکہ شیطان بھی اپنے آپ کو نورانی فرشتہ کا ہمشکل بنا لیتا "۔
کیا ہمارے علماء ایسا کر کے شیطان کو خوش کر رہیں ہیں یا ان جھوٹے خداؤں کو جن کا کوئی وجود ہی نہیں؟
لوقا 6 باب 39 آیت: ” اور اس نے ان سے ایک تمثیل بھی کہی کے کیا اندھے کو اندھا راہ دکھا سکتا ہے؟ کیا دونوں گڈھے میں نہ گریں گے؟ "۔
مجھے تو حیرت ہے کہ یہ علماء اپنی کلیسیا کو کیا تعلیم دے رہے ہیں؟ خود تو گڈھے میں گر چکے ہیں اور اب خدا کی بھیڑوں کو بھی گمراہ کر رہے ہیں. میری اپنی مسیحی قوم سے گزارش ہے کہ ایسی ہستیوں کے پیچھے چلنا چھوڑ دیں جو انجیل کے بتائے راستے پر نہیں بلکہ اپنے خود کے بنائے اصولوں پر چل کر قوم کو گمراہ کرتے ہیں. کیونکی نجات ہمیں ان ہستیوں نے نہیں بلکہ خداوند نے دینی ہے. آمین!
ہیلن مسیح
پیرس – فرانس