ایک پاکستانی مسیحی ہوتے ہوئے ڈر لگتا ہے. ڈر لگتا ہے پاکستان جیسے ملک میں اب تو رہنے سے بھی ڈر لگتا ہے جہاں آۓ دن بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں ہمارے اپنے جان گنوا دیتے ہیں. معصوم بچے، ننھے فرشتے جو ابھی زندگی سے سہی طرح روبرو بھی نہیں ہوئے وہ چیتھڑے چیتھڑے ہو کر چلے گئے. ماؤں کے آنگن کے تارے ٹوٹ کر بکھر گئے. پاکستان جیسے ملک میں اب ان درندوں اور حیوانوں سے ڈر لگتا ہے جو آپ کے آس پاس بھیڑیوں کی طرح منڈراتے ہیں. کسی بھی بے گناہ مسیحی کو توہین رسالت کی آڑ میں لا کر اس کی زندگی تباہ برباد کر دیتے ہیں۔ کیا زمانہ آ گیا ہے کہ اب تو نعت خوانوں سے بھی ڈر لگتا ہے۔
پاکستان ایک ایسا اسلامی ملک ہے جہاں آپ کی عزت نفس تک محفوظ نہیں. ہمارے گرجا گھروں میں طالبان گھس آۓ، اڑا دیا، جلا دیا میرے عبادت خانوں کو اور میرے مسیحی بہن بھائی، بچوں کو. اب تو مذہبی تیوہار منانے سے بھی ڈر لگتا ہے. یہ حیوان خون کی ہولی کھیلنے کہیں بھی گھس آتے ہیں. ہر طرف خون ہی خون کا یہ عالم دیکھ کر اب تو انسانوں کو انسانوں سے ہی ڈر لگتا ہے. مجھے سچ میں ڈر لگتا ہے اور اس ڈر کے ساتھ میں اپنی ماں کے آغوش میں چھپ جانا چاہتا ہوں. کاش کہ کوئی نکال سکے اس ڈر کو میرے دل سے. کاش کہ اوجھل ہوجائیں وہ لہو لہان مناظر میری معصوم آنکھوں سے اور میں سکون کی نیند سو سکوں۔
ایک مسیحی بچہ
کراچی – پاکستان