بائبل تمام اِنسانیت کو خبردار کرتی ہے۔
مکاشفہ 14 باب 7 آیت: "اور اُس نے بڑی آواز سے کہا کہ خُدا سے ڈرو اور اُس کی تمجید کرو کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ پہنچا ہے اور اُسی کی عبادت کر جِس نے آسمان اور زمین اور سمندر اور پانی کے چشمے پیدا کئے”۔
بلکل، اگر سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تخلیق کا کوئی خالق نہیں ہے تو یہ ایک کھوکھلی خبرداری ہو سکتی ہے۔ کیونکہ اُنہوں نے اِس تخلیق کی وجہ کو ڈھونڈ لیا ہے جو اُن کے مطابق خُدا سے مختلف ہے یا وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ، کیونکہ اِس میں خُدا کے کرنے کے لئے کچھ نہیں تھا۔
البتہ جب ایک شخص بائبل کا پہلا صفحہ دھیان سے پڑھتا ہے، جو کہ پیدائش کی کتاب کا پہلا باب ہے، اُس شخص کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ تخلیق دِن بہ دِن کیسے ہوئی، جس میں 2 سے 6 دِن شامل ہوتے ہیں۔ اور ہر دِن پچھلے دِن کے آدھے گزرنے کے بعد شروع ہوتا ہے۔ تو 2 دِن 1 دِن کے آدھے گزرنے کے بعد شروع ہوتا ہے، اور 3 دِن 2 دِن کے آدھے گزرنے کے بعد شروع ہوتا ہے اور اِسی طرح یہ سلسلہ چلتا جاتا ہے۔
جب ایک شخص اِس بات کا موازنہ کرتا ہے کہ سائنسی تخلیق کے مطابق اُن دِنوں میں کیا ہوا تھا تو اُسے دو داستانیں ملتی ہیں جو کسی بھی نقطہ پر اختلاف کے بغیر متفق ہوتیں ہیں۔
تو منطقی طور پر، چونکہ بائبل کے مطابق بیان کی گئی تخلیق 35,00 سال پُرانی ہے۔ سائنس کے مطابق بیان کیے گئے تخلیق کے نتائج صرف ہماری جدید نسل ہی سمجھ سکتی ہے۔ تو بائبل میں خُدا جو ہمارا خالق ہے اُس کے مطلق سوال کا جواب لہٰذا ہمیں سمجھ میں آجانا چاہیے: کہ وہ ہمارا خالق خُدا ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارا نجات دہندہ بھی ہے۔
تو ہمیں اِس خبرداری کو اپنے دِل میں رکھنا چاہیے۔ کیونکہ اب ہمارے پاس وقت بہت تھوڑا ہے۔