jcm-logo

مکہ پر محمّد کی فتح – قتل وغارت کے زور پر

مکہ پر محمّد کی فتح - قتل وغارت کے زور پر - خدا کی طرح نرم دل ہونا

یہ ایک جھوٹا اور زبانی کلامی پروپیگنڈہ ہے کہ مکہ پُرامن طریقے سے فتح ہوا. اگر مکہ محمدؐ کی تبلیغ سے فتح ہوا تھا یا ہونا تھا تو محمدؐ نے مکہ کو فتح کرنے کیلئے دس بارہ ہزار مسلح بندے ساتھ لیکر مکہ پر حملہ کیوں کیا تھا؟ اسلام کی اپنی کتابوں کے مطابق فتح مکہ والے دن صرف خالد بن ولید کے زیر کمان مسلح لوگوں نے قریش کے پچاس آدمیوں کو قتل کیا تھا. محمدؐ نے مکہ قتل و غارت سے فتح کرنے کے بعد بھی سات مردوں اور عورتوں کو ہر صورت میں قتل کرنے کا حُکم دیا تھا. یہ شاعر لوگ تھے اور محمدؐ کے قرآن کے شعروں سے بہتر شعر لکھتے تھے. اس وجہ سے محمدؐ نے ان کے قتل کے احکام دئیے۔

اسلام سے قبل حرمِ کعبہ میں قتل و غارت حرام تھی. بڑا سے بڑا مُجرم، حتیٰ کہ قاتل بھی قتل کر کے حرمِ کعبہ میں چُھپ جاتا تو اُس سے کوئی تعرضّ نہ کیا جاتا. یہ تھا کُفار مکہ کا جذبہ رحمدلی اور جذبہ انسانیت مگر محمدؐ نے اس سب کی دھجیاں اُڑا کر رکھ دیں. فتح مکہ والے دن محمدؐ نے معصوم شاعر ابنِ اخطل کو اُس وقت قتل کیا جب وہ کعبہ کا پردہ پکڑے بیٹھا تھا. ایک  دوسرے شاعر کو قتل کر کے محمدؐ نے اُس کی لاش کعبہ کی عمارت پر ٹانگ دی. قرآن میں لکھا ہے کہ کعبہ میں قتل و غارت  منع ہے. محمد نے قرآن میں اپنے ہی لکھے ہوئے اس قانون کی دھجیاں بکھیر دیں. اسلامی کتابوں کے مطابق حرم کعبہ میں فتح مکہ والے دن اپنی قتل و غارت کا جواز محمدؐ نے اس طرح پیش کیا۔

اے لوگو، مُجھ سے قبل کعبہ امن کا گھر تھا. اللہ نے صرف مُجھے ہی کعبہ میں تھوڑی دیر کیلئے قتل وغارت کی اجازت دی. میری اس قتل و غارت کے بعد اللہ نے کعبہ میں، قتل وغارت کی دوبارہ ممانعت کر دی. یہی تھا محمدؐ کا خُطبہ فتح مکہ. کیا کوئی شاطر سے شاطر انسان بھی اپنی قتل و غارت کو اس طرح خُدا سے تحفظ دلواتا ہے؟

ز.ا
لاہور – پاکستان