آپ سب کو میرا سلام اور جیسس کرائیسٹ فار مسلم میں آپ سب کو خوش آمدید۔ آج میں آپ سے اپنی زندگی کا تجربہ بانٹنا چاہوں گا کہ مجھے مسیحیت میں امن کیسے ملا۔ اکثر میرے دوست مجھ سے پوچھتے ہیں کہ پہلے میں مسلم تھا اور اب میں مسیحی ہوں تو میری زندگی میں کیا تبدیلی آئی ہے۔ پہلی زندگی سے مقابلہ کرتے ہوئے میری زندگی میں یہ تبدیلی آئی ہے کہ اب میں امن میں ہوں۔ وہ امن جو اب میرے پاس ہے، وہ امن جو پہلے میرے پاس نہیں تھا، وہ اطمینان، خُدا کے ساتھ ایک قریبی رشتہ، تو اب میری زندگی میں میرے پاس یہی چیزیں ہیں جو میرے پاس پہلے نہیں تھیں۔ مجھے اجازت دیں کہ میں اُن سب باتوں کی وضاحت کروں کہ جب میں مسلم تھا تو مجھے مجبور کیا جاتا تھا کہ میں مسجد جاؤں، کہ میں دن میں پانچ دفعہ دُعا کروں، کہ میں روزے رکھوں، کہ میں قرآن پڑھوں، وہ سب چیزیں مجھ پر عائد کی گئی تھیں۔ میں نے کبھی بھی وہ سب اپنی مرضی سے نہیں کیا تھا۔ لیکن اب جب میں مسیحی ہوں تو کوئی بھی مجھے مجبور نہیں کرتا کہ میں دن میں پانچ بار گرجاگھر جاؤں، کوئی بھی مجھے مجبور نہیں کرتا کہ میں روزانہ روزے رکھوں۔ میں وہ سب کر سکتا ہوں کہ جب میں چاہوں۔ میں آزاد ہوں۔ میں آزادی محسوس کرتا ہوں کیونکہ کوئی بھی مجھے ڈراتا نہیں ہے کہ اگر تم گرجاگھر نہیں جاؤ گے تو تمہیں جہنم میں بھیجا جائے گا، کہ اگر تم دن میں پانچ بار دُعا نہیں کرؤ گے، اگر تم دن میں پانچ بار گرجاگھر نہیں جاؤ گے تو تمہیں سزا دی جائے گی۔ تو اِس میں بہت بڑی آزادی ہے اور آزادی بہت معنی رکھتی ہے اور ہمارے پاس وہ آزادی مسیحیت میں ہے۔ میں بائبل کی کچھ آیات آپ کے سامنے پیش کرنا چاہوں گا۔ کَلام میں لکھا ہے کہ:
زبور 55 آیت 22: ” اپنا بوجھ خُداوند پر ڈالدے۔ وہ تجھے سنبھالے گا۔ وہ صادق کو کبھی جُنبش نہ کھانے دیگا "۔
یوحنا 16 باب 33 آیت: ” میں نے تم سے یہ باتیں اِس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اِطمینان پاؤ۔ دُنیا میں مُصیبت اُٹھاتے ہو لیکن خاطر جمع رکھو میں دُنیا پر غالب آیا ہوں "۔
یہ ہے کَلام مقدس، دوسری بات یہ ہے کہ جب میں مسلمان تھا تو مجھے عربی میں قرآن پڑھنے کے لئے مجبور کیا جاتا تھا، مجھے مجبور کیا جاتا تھا کہ میں دن میں پانچ بار عربی میں نماز پڑھوں، تمام رسمے تقریباً سب کچھ عربی میں تھا اور یہی بات ہے کہ عربی میری قومی زبان نہیں ہے۔ عربی میری زبان نہیں ہے اِسی لئے میں جو بھی پڑھتا تھا مجھے اُس کا مطلب سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ تو خُدا کے ساتھ میرا رشتہ کیسے ہو سکتا ہے، میں خُدا کے ساتھ رشتہ کیسے قائم کر سکتا ہوں جب کہ میں اپنی ہی زبان میں دُعا نہیں کر رہا ہوں۔ تو مجھے نہیں پتا کہ اسلام میں ایسا کیوں ہے لیکن مجھے یہ پتا ہے کہ بہت سے مسلمان اُسے پڑھنے میں ایسی ہی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ دُعا کرتے ہیں لیکن اُنہیں اُس کا مطلب نہیں پتا اور میں اِس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ وہ سب آپ کو خُدا کے ساتھ رشتہ قائم کرنے میں مدد نہیں کر سکتا۔ خُدا کے ساتھ رشتہ قائم کرنے کے لئے آپ کو اِس بات کو جاننا بہت ضروری ہے کہ آپ دُعا میں کیا کہہ رہے ہیں، کہ آپ کیا پڑھ رہے ہیں اور وہ سب ہم مسیحیوں کے پاس ہے۔ وہ آزادی کہ جس میں ہم بائبل کو اپنی زبان میں پڑھ سکتے ہیں اور اپنی زبان میں دُعا بھی کر سکتے ہیں۔ تو آخر میں یہ کہ میں نے مسیحیت میں جو سب سے بڑی چیز پائی ہے وہ امن ہے اور یہ امن بہت معنی رکھتا ہے۔ اب میں جانتا ہوں کہ میرا خُدا کون ہے، اب میں جانتا ہوں کہ خُدا کا کَلام کیا کہتا ہے، اب میں جانتا ہوں کہ میری زندگی کا مقصد کیا ہے اور کہ مجھے سچے مسیحی کی طرح کیسے جینا ہے اور یہ سب میرے پاس پہلے نہیں تھا۔ تو یہی وجہ ہے کہ میں یسوع مسیح پر ایمان رکھتا ہوں کہ وہ ہی امن کا راستہ اور ذریعہ ہے اور جب سے میں مسیحی ہوں وہ امن میرے پاس ہے۔ اِس لئے آپ بھی کَلام مقدس کو پڑھیں۔
ڈیوڈ روتھفس