کئی بار جب دُعاؤں میں ہم خدا سے کچھ مانگتے ہیں اور ہماری مانگی ہوئی چیز ہمیں فوراً نہیں ملتی تو ہم خدا سے ناراض ہوتے ہیں اور ہمارا ایمان ڈگمگانے لگتا ہے لیکن یہ غلط ہے:
پطرس(2) 3 باب 9 آیت: ” خداوند اپنے وعدے میں دیر نہیں کرتا جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں لیکن خداوند تم لوگوں کے ساتھ صبر و تحمّل سے کام لیتا ہے”۔
یہ آیت ہمیں سیکھاتی ہے کہ ہماری ہر دُعا سُنی جاتی ہے۔ ہمارا آسمانی باپ، ہمارا پیار کرنے والا خدا ہماری دُعاؤں کو سُنتا ہے لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ہماری مانگی ہوئی ہر چیز ہمیں فوراً مُہیا کر دے، وہ اِس لئے کیونکہ وہ ہمارے موجودہ حالات کو ہم سے بہتر سمجھتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ کیا چیز ہمارے لئے نقصاندہ ہے اور کیا چیز ہمارے لئے فائدے مندہ ہے۔ اگر کبھی ہماری مانگی ہوئی چیز ہمیں دیر سے ملے تو ہمیں سمجھنا چاہیے کہ خدا سہی وقت جانتا ہے جب اُس نے ہمیں وہ چیز مُہیا کرنی ہے۔ ہمیں خدا سے ناراض نہیں ہونا چاہیے۔
ہمیں اپنے عقیدے پر اور ہمیں اپنے ایمان پر شک نہیں کرنا چاہیے بلکہ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ خدا کی اِس کے پیچھے کوئی مصلیحت ہوگی۔ کلامِ مقدس کہتا ہے کہ ڈھونڈو تو پاؤ گے، درواذہ کھٹکھٹاؤ تو تمہیں دیا جائے گا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ مانگیے اور آپ دُعا میں مانگتے جائیے اور صرف یہ یقین رکھیے کہ سہی وقت آنے پر خدا آپ کو آپ کی مانگی ہوئی چیز ضرور مُہیا کرے گا۔ اِسے کہتے ہیں سچا ایمان۔ آمین!