دانی ایل 3 باب 16 سے 18 آیت: ” سدرک اور یسک اور عبدنجو نے باَدشاہ سے عرض کی کہ اے نبوکدنضر اِس امر میں ہم تجھے جواب دینا ضروری نہیں سمجھتے۔ دیکھ ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کرتے ہیں ہم کو آگ کی جلتی بھٹی سے چھڑانے کی قدرت رکھتا ہے اور اے باَدشاہ وہی ہم کو تیرے ہاتھ سے چھڑائیگا۔ اگر نہیں تو اے باَدشاہ تجھے معلوم ہو کہ ہم تیرے معبودوں کی عبادت نہیں کرینگے اور اُس سونے کی مورت کو جو تو نے نصب کی ہے سجدہ نہیں کریںگے”۔
دانی ایل اور اُس کے دوستوں نے باَدشاہ کے سونے کے خدا کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا تھا جس سے بادشاہ کو غصہ آگیا اور بادشاہ نے بدلہ لینے کے لئے اُن کو دہکتی آگ میں پھینکوانا چاہا۔ وہ جوان آدمی سمجھ گیا کہ اِس گفتگو کا مقصد آزادی نہیں تھا بلکہ خدا کی عزمت تھا۔ اُن کے سامنے آزادی اور ایک سنہرا موقع تھا لیکن اُنہوں نے خدا پر ایمان رکھا اور دُنیا کے بتوں کو سجدہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ہم اُن بتوں کو پوجھنے سے تو کافی دور آچُکے ہیں لیکن ہم اُن روایات سے دور نہیں ہیں جنہیں دُنیاوی کامیابی، شہرت، دولت، طاقت، عیش اور آفیت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ہماری اِس تمام گفتگو اور فیصلے کا مقصد خدا کی عزمت کو ظاہر کرنا ہے۔
اِس کے بارے میں سوچیں:
کیا صرف اپنے دِل اور دماغ کی عیش، کامیابی، شہرت، دولت، طاقت اور آفیت کے لئے آپ خدا کی عزمت کو اہمیت نہیں دیتے؟ آپ کی سب سے پہلی ترجیح خدا کی عزمت ہونی چاہیے۔
دُعا:
اے آسمانی باپ، ہم تیرا شکر کرتے ہیں کہ تو نے ہمارے لئے ایمان اور حوصلے کی مثالیں اپنے کلام میں درج کیں۔ جیسے تیرے اِن بندوں کے ایمان ہیں تو ہمارا ایمان بھی ایسا بنا کہ ہم تیری بادشاہی میں داخل ہو سکیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ تیری محبت میں کسی بھی قسم کا خوف نہیں ہے۔ میرا بھروسا تجھ میں ہے۔ میں ہر دن تیری عزمت کرتا ہوں۔ یسوع مسیح کے نام میں آمین!