ایک وفادار مسیحی ہوتے ہوئے ہمیں بہت دُکھ پہنچتا ہے جب لوگ ہمارا مزاق اُڑاتے ہیں۔ آج کی دُنیا میں مسیحیت اور ہمارے خداوند یسوع مسیح کا مزاق اُڑانا ایک عام بات ہوگئی ہے، چاہے وہ عوامی سطح پر ہو یا نجی سطح پر ہو۔ مسیحیت کا مزاق اُڑانا سوشل میڈیا پر بھی عام ہو گیا ہے، مثال کے طور پر اُن لوگوں کو میڈیا میں سامنے لایا جاتا ہے جو ہمارے کلام کے خلاف ہوتے ہیں۔
کیا یہ سب ہمیں اِنسانیت سکھاتی ہے؟ کیا کسی کو خدا کے بارے میں غلط بولنے کی اجازت دینا سہی ہے؟ سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ہمیں ایک اچھے مسیحی ہوتے ہوئے ایسے لوگوں اور حالات کا سامنا کیسے کرنا چاہیے جن میں ہمارا مزاق اُڑایا جاتا ہے؟
یسوع کا مزاق اُڑایا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی کے دوران بہت سے مزاق اور ذلتوں کا سامنا کیا تھا۔ متی 27 باب 27 سے 31 آیات میں ہم پڑھ سکتے ہیں کہ کیسے سپاہیوں نے مسیح کا مزاق اُڑایا۔
” اِس پر حاکم کے سپاہیوں نے یسوع کو قلعہ میں لے جا کر ساری پلٹن اُس کے گرد جمع کی۔ اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قرمزی چوغہ پہنایا۔ اور کانٹوں کا تاج بنا کر اُس کے سر پر رکھا اور ایک سر کنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودیِوں کے بادشاہ آداب! اور اُس پر تھُوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔ اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے”۔
کیا یسوع مسیح نے اُس وقت اُنہیں کسی قسم کی بھی بدُعا دی؟ نہیں! کیا مسیح نے اُنہیں اُن کی گالیوں کا جواب دیا؟ نہیں! کیا مسیح اپنے آپ کو اُس مشکل سے نکال کر اور اُن کو سزا دے سکتے تھے؟ اِس کا جواب ہے ہاں۔ بلکہ اِس کی بجائے اُنہوں نے یہ کہا ” اے خدا اِنہیں معاف کرنا کیونکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں”۔ اُس مشکل کے وقت اُن کے یہ عظیم معافی والے الفاظ ہمارے لئے ایک مثال ہیں کہ ہم بھی اپنے آپ کو مسیح کی طرح بنائیں۔ مسیح نے اِس بات کو ثابت کیا کہ ہمیں بُرے لوگوں کے الفاظوں کا جواب نہیں دینا چاہیے بلکہ اُن کے لئے اپنے خداوند سے معافی کی دُعا مانگیں۔
جیسے کہ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مسیح کوئی عام شخصیت نہیں ہیں جن کا مزاق اُڑایا جائے۔ وہ ہمارا نجات دہندہ اور خدا کا روحانی بیٹا ہے جو دو ہزار سال پہلے یروشلم میں ہمارے گناہوں کی خاطر مرنے کے لئے آئے۔ وہ ہماری نجات کے لئے مرے اور اِسی لئے ہمیں بھی اُس پر عمل کرنا چاہیے۔ جو کوئی مسیح پر ایمان رکھتا ہے وہ گھاٹے میں نہیں ہے بلکہ اُس کے گناہ بخشے گئے اور وہ ہمیشہ کی زندگی پائے گا۔
ہمارا نجات دہندہ اور بنانے والا بہت طاقت والا ہے اور اُسے ہماری ضرورت نہیں ہے کہ ہم اُس کا دفع کریں۔ وہ بہت طاقت والا ہے اور اگر وہ چاہے تو اُن لوگوں کو ختم کر سکتا ہے جو اُس کا مزاق اُڑاتے ہیں۔ البتہ وہ گنہگاروں کو معاف کر دیتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ گنہگار اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اُس کی روشنی میں واپس آئیں۔ وہ چاہتا ہے کہ ہم نجات حاصل کریں اور ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہوں۔
سچے مسیحی ہوتے ہوئے ہم اُن سب مشکلات سے بچ سکتے ہیں۔ ہم اُن بے ایمان لوگوں کو مسیحیت اور بائبل کی تعلیم دے سکتے ہیں تاکہ وہ خدا کی بے انتہا محبت اور جلال کی طرف آئیں۔ ہم اُنہیں ہمارے ایمان کے بارے میں بتا کر اُن گنہگاروں کی زندگیوں کو بچا سکتے ہیں۔ آمین!