یوحنا 3 باب 16 آیت: ” کیونکہ خُدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے”۔
کیا آپ ایمان رکھتے ہیں؟ لیکن لگتا ہے کہ آپ گناہ کے احساس سے نہیں بچ پا رہے ہیں۔ خُدا نے آپ کو نجات دی ہے، لیکن آپ اب تک اپنے گزرے ہوئے کل کے گناہ محسوس کرتے ہیں۔ میں آج آپ کو یقین دہانی کروانا چاہتا ہوں کہ کلام میں، گناہ خُدا کی طرف سے نہیں آیا۔ شیطان گناہ کو استعمال کرتا ہے تاکہ وہ ہمیں خُدا کے حکم سے دور کرے اور یسوع مسیح کے ساتھ ہمارا رشتہ ختم کر سکے۔ گناہ کی مذمت کرنی چاہیے اور عام طور پر گناہ آپ کے اندر سے آتا ہے، یعنی آپ کے ضمیر میں سے۔ آپ اپنے گناہ کا وزن محسوس کرتے ہیں۔ آپ شاید یہ بھی سوچیں کہ آپ نے خُدا کے ساتھ اپنا رشتہ ختم کر لیا ہے۔ تو کیا مسیح اُس سزا کو ختم کرنے کے لئے نہیں مرے تھے اور کیا اُس نے وعدہ نہیں کیا تھا کہ وہ ہماری حفاظت کرے گا؟
گناہ کی تعریف یہ ہے کہ آپ نے کچھ ایسا غلط کام کیا ہو جس پر آپ پریشان ہوں۔ مزید اِس کہ، گناہ یہ ہے کہ آپ کسی جرم کے ذمہ دار ہوں۔ جرم کرنے والوں کے لئے یہ سب برُا نہیں ہوتا لیکن یہ سب ہمارا ضمیر ہمیں سکھاتا ہے۔ جو مسیحی توبہ کرتے ہیں اُن کے گناہ صلیب کی وجہ سے مِٹ جاتے ہیں۔ ہر ایمان والے کے گناہوں کا قرض وزن دار ہوتا ہے۔ لیکن ہر وہ جرم جس کا ہم اقرار کر لیتے ہیں وہ یسوع کے خون سے مِٹ جاتے ہیں۔ یہ اپنے آپ میں ایک خالص فضل کا عمل ہے۔ ہم پھر بھی گناہ کرتے ہیں لیکن اِس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یسوع دوبارہ سے صلیب پر مرے گا۔ اُس کا ایک دفعہ مرنا ہمارے گناہوں کے لئے کافی تھا۔
رومیوں 8 باب 1 آیت: ” پس اب جو مسیح یسوع میں ہیں ان پر سزا کا حکم نہیں”۔
ہم تب گناہ کرتے ہیں جب ہم اپنی جسمانی خواہشات سے باہر نکلتے ہوئے یہ سوچتے ہیں کہ جو ہم کر رہے ہیں وہ سہی ہے۔ لیکن اُس کے دوران ہم اصل میں برُا بھی محسوس کرتے ہیں۔ لیکن جب ہم خُدا کے ساتھ رشتہ قائم کرنے کی تلاش میں ہوتے ہیں، تو ہم اُس کے راستے پر چلتے ہیں اور وہ ساری پریشانیوں کو ہمارے گزرے ہوئے کل کی ناکامیوں کے ساتھ ختم کر دیتا ہے۔
مسیح میں میرے بہن اور بھائیوں، غلط فہمی کا شکار نہ ہوں، شاید آپ اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہتے ہوں اور خُدا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور زندگی کے نئے طور طریقے سیکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے یہ کہیں کہ ہم کبھی بھی گناہ نہیں کریں گے۔ جسے ہم توبہ کہتے ہیں۔ لیکن خُدا بنیادی طور پر ہماری حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ ہم گناہ نہ کریں اور ہم محبت سے اُس کا حکم مانیں۔ خُدا اپنے محبت بھرے ہاتھ سے اپنے بچوں کی رہنمائی کرتا ہے کہ وہ اُس کا حکم مانیں۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُس کے نظم وضبط میں شامل ہوں۔
کئی دفعہ ہم اپنے گناہوں کے حالات کو برداشت کرتے ہیں لیکن وہ ہمارے نظم وضبط کا حصہ ہوتے ہیں تاکہ ہم اُن مشکلات سے سبق حاصل کریں۔ خُدا خاص طور پر ہماری مدد کرتا ہے تاکہ ہم اُس کی پیروی کریں، لیکن وہ یہ سب گناہ اور سزا سے نہیں بلکہ محبت سے کرتا ہے۔ یسوع دنیا میں سزا لے کر نہیں آئے تھے۔ وہ اِس دُنیا میں اِس لئے آئے تھے کہ وہ اُن سب کو نجات دے سکیں جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔ خُدا کا شکر ہے کہ جو مسیح کو اپنا نجات دہندہ مانتے ہیں اُن کے لئے سزا نہیں ہے۔ آمین!