مسیحی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ ایک شخص جو مسیح کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے۔ مسیحی ہونے کی یہ سب سے اچھی تعریف ہے کیونکہ یہ بائبل کے لحاظ سے بھی سہی ہے۔
لفظ "مسیحی” نئے عہد نامے میں تین بار استعمال ہوا ہے۔ مسیح کے سب سے پہلے پیروکار مسیحی کہلائے تھے کیونکہ اُن کا حُسن سلوک، عمل اور بولنے کا طریقہ مسیح کے جیسا تھا۔ لفظ "مسیحی” کا لفظی مطلب ہے ” مسیح کے لوگ” یا ” مسیح کے پیروکار”۔
بد قسمتی سے وقت کے ساتھ لفظ مسیحی اپنی اہمیت کھو چکا ہے اور اب مسیحی اُنہیں کہا جاتا ہے جو مذہبی یا جو لوگ اخلاقی طور پر زیادہ اہمیت رکھتے ہیں، لیکن کون سچے مسیحی ہیں یا نہیں۔ بہت سے لوگ جو مسیح کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر قبول نہیں کرتے وہ اپنے آپ کو عام مسیحی کہتے ہیں کیونکہ وہ صرف گرجاگھر جاتے یا مسیحی معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن صرف گرجاگھر جانا یا اچھا اِنسان بننے سے ہم مسیحی نہیں بن جاتے۔ صرف گرجاگھر جانا، وہاں کی خدمات حاصل کرنا یا گرجاگھر میں کام کرنا آپ کو مسیحی نہیں بناتے۔
بائبل کہتی ہے کہ اچھے عمال ہمیں خدا کی بادشاہی میں داخل نہیں کر سکتے۔ تو مسیحی وہ ہیں جنہوں نے خدا کی طرف سے نئی زندگی پائی اور یسوع مسیح پر ایمان رکھا۔
افسیوں 2 باب 8 آیت: ” کیونکہ تم کو ایمان کے وسیلہ سے فضل ہی سے نجات ملی ہے اور یہ تُمہاری طرف سے نہیں۔ خُدا کی بخشش ہے”۔
ایک سچا مسیحی وہ ہے جو مسیح کی تعلیم پر مکمل ایمان رکھتا ہے اور مسیح کی تعلیمات کو فروغ دیتا ہے۔
یوحنا 1 باب 12 آیت: ” لیکن جتنوں نے اُسے قُبُول کیا اُس نے اُنہیں خُدا کے فرزندہ بننے کا حق بخشا یعنی اُنہیں جو اُس کے نام پر ایمان لاتے ہیں”۔
سچے مسیحی کی یہ پہچان ہے کہ وہ دوسروں سے محبت کرتا اور خدا کا فرمابردار رہتا ہے۔ آمین!