متی 5 باب 10 سے 11 آیت: "مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے گئے ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔ جب میرے سبب سے لوگ تم کو لعن طعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح بُری باتیں تمہاری نِسبت ناحق کہیں گے تو تم مبارک ہو گے”۔
اِس لئے ہمیں اِس بات کا انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ پھر سے کسی مسیحی کے خلاف کوئی ظلم و ستم ہو۔ یسوع نے اِس بات کی پیشن گوئی کی تھی اور یہ سکھایا تھا کہ مسیحی اپنے آپ کو برکت میں پائیں گے کیونکہ ہمیں اِس زندگی کو اُس جلال کے ساتھ نہیں ملانا چاہیے جو آنے والا ہے۔
البتہ، ایسی بہت سی چیزیں ہیں جو یسوع اِس وقت نہیں کہہ رہا لیکن ہمیں اُسے بھی سُننا چاہیے اگر ہمارے پاس سُننے کے لئے کان ہیں۔ جن لوگوں پر ظلم و ستم کیے گئے اُن کے لئے آسمان کی بادشاہت یا انعام کہاں ہیں؟ صرف یہ ہی نہیں کہ وہ اپنے آپ پر اور اپنےعقیدہ پر شرم محسوس کرتے ہیں کہ جو کام اُنہوں نے کیے، لیکن وہ اپنے عقیدے کی کمزوری کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ اگر وہ لوگ آگ میں جلنے، ظلم برداشت کرنے، جنسی طور پر ہراساں ہونے اور موت برداشت کرنے کے باوجود بھی مضبوط کھڑے ہو سکتے ہیں تو ہمیں اپنے عقیدے سے کیا کرنا چاہیے جس کی وہ مدد چاہتے ہیں؟
اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ اپنے عقیدے کو مضبوط بنائے تو اُسے اپنے عقیدے کو مکمل آزمائشوں میں ڈال دینا چاہیے۔ چلیں ہم اپنے ایمان کی آزمائش کریں اور اِس سے آنے والے فائدوں کا انتظار کریں۔ اگر یہ صرف سیاستی تسلط کو پیش کرتا ہو تو آپ کے عقیدے کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور اِس میں تبدیلی آنی چاہیے۔
اگر اِس کا یہ مطلب ہے کہ ایک قوم کے قومی مذہب میں تبدیلی آنی چاہیے، اگر یہ اچھے کے لئے ہے تو یہ ضرور آنی چاہیے۔ آج کے دور میں مسیحیت کسی بھی قوم کا قومی مذہب نہیں ہے۔ ہم جس دور میں رہ رہے ہیں یہ ایک نامنظوری کا دور ہے، جہاں دُنیا کی تمام قومیں یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کو مسترد کرنے میں یکجا ہیں۔ وہ سب اپنی نامنظوری کی وجہ سے اِس بات کو نہیں مان سکتے۔
اِس کے باوجود، مسیحی یہ جانتے ہیں کہ اُن کے خُدا نے اُنہیں آسمان کی بادشاہت بخشی ہے اور اُنہیں سچ کی منادی کرنے کی وجہ سے دُنیا میں ظلم برداشت کرنے پڑھتے ہیں ۔