لوقا 2 باب 40 سے 46 آیات: "اور وہ لڑکا بڑھتا گیا اور حکمت سے معمور ہوتا گیا اور خدا کا فضل اس پر تھا. اس کے ماں باپ ہر برس عید فسح پر یروشلیم کو جایا کرتے تھے اور جب وہ بارہ برس کا ہوا تو وہ عید کے دستور کے مطابق یروشلیم کو گئے. جب وہ ان دنوں کو پورا کر کے لوٹے تو وہ لڑکا یسوع یروشلیم میں رہ گیا اور اس کے ماں باپ کو خبر نہ ہوئی. مگر یہ سمجھ کر کہ وہ قافلہ میں ہے ایک منزل نکل گئے اور اسے اپنے رشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈھونڈنے لگے. جب وہ نہ ملا تو اسے ڈھونڈتے ہوئے یروشلیم تک واپس گئے. اور تین روز کے بعد ایسا ہوا کہ انہوں نے اسے ہیکل میں استادوں کے بیچ میں بیٹھے ان کی سنتے اور ان سے سوال کرتے ہوئے پایا. اور جتنے اسکو سن رہے تھے اسکی سمجھ اور اس کے جوابوں سے دنگ تھے”. اس کے علاوہ انجیل ہمیں یسوع مسیح کے بچپن کے بارے میں کچھ خاص نہیں بتاتی ہے. اس واقع سے ہمیں یسوع المسیح کے بچپن کے بارے میں بہت کچھ جاننے کو ملتا ہے. پہلی بات تو یہ کہ اس کے والدین بہت دیندار تھے اور مذہبی رسومات میں وقف رہتے تھے. ان کے ایمان کے مطابق مریم اور یوسف ہر سال یہودیوں کی عید فسح منانے یروشلیم جاتے تھے اور وہ اپنے بیٹے یسوع المسیح کو بارہ سال کی عمر میں یروشلیم ساتھ لے کر گئے تاکہ وہ اپنی پہلی یہودیوں کی عید فسح منا سکے. ہم دیکھ سکتے ہیں کے وہ عام خاندان میں عام لڑکے کی طرح رہتا تھا۔
ہم اس کہانی میں یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ وہ نہ ہی بدتمیز تھا اور نہ ہی شرارتی تھا بلکہ وہ بہت احترام سے اپنے بڑوں سے بات کرتا تھا اور اس نے بہت اچھے طالبعلم کا کردار نبھایا۔
اسکو تیس سال کی عمر میں بپتسمہ دیا گیا اور اس سے پہلے کی یسوع المسیح کی زندگی کے بارے میں ہم اتنا کچھ ہی جانتے ہیں کہ وہ یروشلیم چھوڑ کر واپس ناصرت چلا گیا اور فرمانبرداری سے اپنے والدین کے ساتھ رہنے لگا۔
لوقا 2 باب 51 آیت: "اور وہ ان کے ساتھ روانہ ہو کر ناصرت میں آیا اور ان کے تابح رہا اور اس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دل میں رکھیں”. اس نے اپنا بچپن اور جوانی موسیٰ کے لکھے گئے خدا کے دس حکموں کے مطابق گزاری۔
لوقا 2 باب 52 آیت: "اور یسوع حکمت اور قدوقامت میں اور خدا کی اور انسان کی مقبولیت میں ترقی کرتا گیا”۔
یہ سب کچھ خدا نے ہمیں ظاہر کیا تاکہ ہم یسوع المسیح کو جان سکیں. خدا نے بہتر سمجھا کے ہمیں یسوع المسیح کے بچپن کے بارے میں زیادہ نہ بتائیں. جبکہ تھامس کی انجیل میں یسوع المسیح کے بچپن کے بارے میں بہت کہانیاں بتائی گئی ہیں۔ لیکن ہم نہیں جانتے کے وہ کہانیاں سچی اور پائیدار ہیں بھی یا نہیں. ہمیں صرف خدا پر یقین رکھنا ہے۔