انجیل مقدس میں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح خدا نے نئے اور پرانے عہد نامہ میں غریبوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرنے پر زور دیا ہے. خدا ہم سے کہتا ہے کہ متی 26 باب 11 آیت: ” کیونکہ غریب غربا تو ہمیشہ تمہارے پاس ہیں لیکن میں تمہارے پاس ہمیشہ نہ رہوں گا”۔ لیکن آج کے دور میں بہت کم لوگ ہیں جو غریبوں کی مدد کرتے ہیں کیونکہ لالچ اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہر انسان صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے. اگر آج کوئی غریب یا ضرورت مند کسی امیر سے کچھ مانگتا ہے تو امیر اس کو یہ تسلی دے کر بھیج دیتا ہے کہ ہم آپ کے لیے دعا کریں گے. میرے بھائیوں اس کو دعا کے ساتھ ساتھ چیزوں کی بھی ضرورت ہے. دعا تو ایک غریب بھی دوسرے غریب کے لیے کر سکتا ہے۔
امثال 28 باب 27 آیت: ” جو مسکینوں کو دیتا ہے محتاج نہ ہو گا لیکن جو آنکھ چراتا ہے بہت ملعون ہو گا”۔
اگر ہم خدا کے دئیے گئے مال میں سے غریبوں اور محتاجوں کا خیال نہیں رکھیں گے تو وہ ہم سے سب کچھ واپس لے لے گا. کیونکہ خدا کے ماننے والے ہمیشہ سب کا خیال رکھتے ہیں. وہ سب کے لیے دعا بھی کرتے ہیں اور ضرورت مندوں کو ہاتھ بڑھا کر دیتے ہیں، انکو پتا ہے کہ خدا نے کہا ہے کہ دیا کرو تو تم کو بھی دیا جائے گا اور دینے والوں کو خدا عزیز رکھتا ہے۔
استثنا 15 باب 10 آیت: ” بلکہ تجھ کو اسے ضرور دینا ہو گا اور اسکو دیتے وقت تیرے دل کو برا بھی نہ لگے اس لیے کہ ایسی بات کے سبب سے خداوند تیرا خدا تیرے سب کاموں میں اور سب معاملوں میں جنکو تو اپنے ہاتھ میں لے گا تجھ کو برکت بخشے گا”۔