جب ہم مثائل سے دوچار ہوتے ہیں تو دل چاہتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ دیں پھر یا تو ہم کمزور بن جاتے ہیں یا طاقتور بن جاتے ہیں۔ اگر ہمیں طاقتور بننا ہے تو ہمیں افسوس کرنا چھوڑنا ہوگا اور ہمیں خدا کی راہ پر قائم رہنا ہوگا۔ ہمیں خدا کو ہماری زندگی میں کچھ کرنے کا موقع دینا ہوگا۔ خوشحال زندگی گزارنے کے لئے آپ کو اپنے مثائل خدا کو سونپنے ہونگیں۔ آج آپ جانیگیں کہ دُعا کے زریعے آپ اپنی زندگی کو بہ اختیار بنا سکتے ہیں۔ مشکل گھڑی میں پُر سکون رہتے ہوئے آپ شیطان کو شکست دے سکتے ہیں۔
مرقس 4 باب 35 آیت: ” اُسی دن شام ہوئی تو اُس نے اُن سے کہا آؤ پار چلیں”۔
مرقس کی انجیل کے پانچ باب کی پہلی آیت میں یہ لکھا ہے کہ وہ یقیناً اُس پار پہنچ چکے تھے اور اِن دو آیات کے درمیان میں وہ طوفان میں گِھرے۔ جب شاگرد طوفان میں گھِر گئے تو وہ ڈر گئے اور دوسری طرف یسوع کشتی میں سو رہے تھے اُنہوں نے اُسے اُٹھایا اور کہا کہ آپ کو ہماری فکر نہیں ہے، ہم ہلاک ہو رہے ہیں۔ یسوع مسیح نے اُسی وقت طوفان کو حکم دیا کہ تھم جا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یسوع کے پاس طوفان سے بات کرنے کا اختیار کیوں تھا۔ کیونکہ وہ سلامتی کے شہزادے ہیں اور اُن کے پاس سکون ہے۔ اِس لئے اُنہوں نے طوفان کو حکم دیا کہ تھم جائے، شاگرد یہ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ اُن میں خوف تھا۔ اگر ہم اپنی مشکلات میں پُر سکون نہیں رہیں گے تو ہم اُس اختیار کو حاصل نہیں کر سکتے جو یسوع مسیح ہمیں دینا چاہتے ہیں۔
زبور 94 آیت 12 اور 13 میں بائبل ہمیں سکھاتی ہے کہ خدا ہمیں جانچنا چاہتا ہے۔ وہ ہماری زندگی میں مثائل کو بھیجتا رہتا ہے تاکہ ہم پریشانیوں میں پُرسکون رہنا سیکھ سکیں۔ اِس لئے آپ خدا کے کلام پر بھروسا رکھیں۔ وہ آپ کو بچائے گا اور آپ کی مدد کرے گا۔ وہ طوفانوں میں آپ کو پار لگانے کے لئے ساری برکات سے نوازے گا۔ خداوند آپ کو برکت دے۔ آمین!