jcm-logo

کلامِ پاک کی سچائی

میرے عزیز بہنوں بھائیوں آج ہم اِس بات پر سے پردہ اُٹھائیں گے کہ کلامِ خدا جو الحام سے لکھا گیا ہے اِس کی کیا خوبیاں ہیں اور کیسے ہم اِس کو جان سکتے ہیں یا کیا واقع یہ کلامِ خدا ہے اِس میں کوئی تبدیلی نہیں، اِس بارے میں ہم غور کریں گے تیمتھیس اُس کا 3 باب 16 سے 27 آیت پر ہم غور کریں گے۔

"ہر ایک صحیفہ جو خدا کے الحام سے ہے تعلیم اور الزام اور اصلاح اور راستبازی میں تربیت کرنے کے لئے فائدہ مند ہے تاکہ مردِ خدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کے لیے بلکل تیار ہو جائے”۔

خداوند کے زندگی بخش کلام کے پڑھے اور سُنے جانے پر اُس کی برکت ہو۔ تو ناظرین اِس بات کو یہاں بیان کرنے کے لئے مجھے کافی وقت درکار ہے کیونکہ اِس کے اندر جو الفاظ ہیں تعلیم، الزام، اصلاح، راستبازی، تربیت۔ اِن الفاظ کے اندر کلام کا بڑا مواد چھوپا ہوا ہے اور اِن سب کو واضح کرنے کے لئے کافی وقت کی ضرورت ہے۔ یہاں پر لکھا ہے خدا کے الحام سے خدا نے نبیوں سے کلام کیا اور نبیوں نے لکھا۔ یہ کلامِ خدا 1500 سال میں مکمل ہوا اور اِس کے لکھنے والے چالیس لوگ ہیں۔

شاید آپ کے لئے یہ بات بائثِ ٹھوکر ہو کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ 1500 سال لگیں ہیں اور چالیس اِس کے لکھنے والے ہیں۔ شاید چالیس لکھنے والوں نے اپنے اپنے خیال کو ظاہر کیا ہے تو بہت سی منفی باتیں ہو گئی ہیں یا بائبل میں کرپشن آگئی ہے۔ میرے عزیز بہنوں بھائیوں ایسی کوئی بات نہیں ہے کیونکہ لکھا ہے خدا کے الحام سے خدا نے اِن چالیس جو مصنف ہیں اِن سے کلام کیا ہے اور اِن سے لکھوایا ہے اور بائبل میں کسی بھی جگہ پر پیدائش سے لے کر مکاشفہ تک جب آپ پڑھتے ہیں تو یہ جو چالیس مصنف ہیں اِن کا کوئی ٹکراؤ نہیں ہوتا یعنی کے ایک آیت دوسری آیت کے مخالف نہیں بولتی اگر ایک آیت دوسری آیت کے مخالف بولے گی تو پھر تو پتا چلتا ہے کہ غلطی ہے یا ٹکراؤ ہے۔

ٹکراؤ نہیں بلکہ ہر ایک کے جو نظریات ہیں وہ آپس میں ملتے ہیں کیونکہ خدا کے پاک روح نے اِن سے باتیں کیں اور لکھوایا اور کلامِ خدا میں اب دیکھیں موسیٰ کے ساتھ خدا بات کرتا تھا جو باتیں موسیٰ خدا کے ساتھ کرتا، موسیٰ اُن کو لکھتا۔ اب مکاشفہ کی کتاب یوحنا آسمان پر روح میں گیا اور خداوند یسوع نے اُس کو ساری باتیں دکھائیں اور اُس نے اُس دن کہا کہ یہ لکھ دے۔ تو کہنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ باتیں جتنی بھی اِس میں لکھی ہوئیں ہیں۔ میرے عزیز بہنوں بھائیوں اِس میں کوئی بھی غلط بات نہیں ہے۔

اگر ہم قرآنِ پاک کی طرف جاتے ہیں سورۃ یونس کے اندر آتا ہے کہ حضورؐ کا ارشادہ ہے کہ قرآنِ اللہ تعلی کی طرف سے آیا، تو لکھا ہے کہ "میں نے تجھے قرآن دیا اِسی طرح جس طرح میں نے موسیٰ پر توریت کو اُتارا، داؤد پر زبور کو اُتارا اور المسیح پر انجیل کو اُتارا، کہ یہ تینوں کتابیں ہدایت اور نور بخشنے کے لایک ہیں”۔ قرآنِ پاک میں یہ الفاظ حال کو ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ ابھی بھی اِس لایک ہیں۔ تو ہمیں اِن باتوں کو بڑے دھیان سے پڑھنے کی ضرروت ہے۔

تو کلامِ پاک میں کوئی غلطی نہیں ہے۔ یہ بات واقع ہی بڑی سوچنے والی بات ہے کہ یہ الحام کی کتاب ہے اور یہ کوئی چھوٹی سی کتاب نہیں ہے یہ بہت بڑی کتاب ہے۔ تو میرے عزیز بہنوں بھائیوں اِس کے بارے میں غور کرنے کی ضرورت ہے اور لکھا ہے (جو سچی تعلیم ہے، جو یسوع نے تعلیم دی)، جو موسیٰ نے کہا، جو نبیوں نے فرمایا وہ سچائی کی باتیں ہیں اور ہر طرح کا الزام دور کیا جا سکتا ہے۔ کلام میں لکھا ہے کہ تو بے جا کسی پر الزام نہ لگا، تو کسی کی عیب جوئی نہ کر بلکہ کلامِ خدا میں لکھا ہے کہ اگر تو کسی کی برائی کو دیکھتا ہے تو اُس پر پردہ کر ڈال، شوق مت کرو۔

اصلاح کا کیا مطلب ہے وضاحت کرنا، کسی کے خیال میں کوئی غلط بات ہے تو اُس کو واضح کرنا، اُس پر تنقید نہیں بلکہ اُس کی وضاحت کرنا تو جب بات کی وضاحت ہوتی ہے تو بات واضح ہو جاتی ہے تو جب وضاحت ہو جاتی ہے تو انسان راستبازی کے لئے تیار ہو جاتا ہے، سچائی اُس کے اندر آ جاتی ہے، وہ راستبازی کو اختیار کر لیتا ہے تو لکھا ہے کہ یہ کلامِ خدا انسان کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ الحام سے لکھا گیا ہے۔ ابھی کی مثال کے طور پر آپ کتاب لکھتے ہیں تو اُس میں کوئی غلطی ہو سکتی ہے کیونکہ وہ اپنے خیالات یا دنیا میں جو آپ دیکھ رہے ہیں وہ اُن کو اپنے خیال میں ظاہر کرتا ہے۔ تو اُس میں تو کوئی غلطی ہو سکتی ہے میرے عزیز بہنوں بھائیوں مگر کلامِ خدا میں کوئی غلطی نہیں ہو سکتی پھر قرآنِ پاک کے اندر آتا ہے کہ اللہ تعلی اپنے کلام کی حفاظت کرتا ہے۔

تو میرے عزیز بہنوں بھائیوں اگر ہمارا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعلیٰ اپنے کلام کی حفاظت کرتا ہے تو اِس میں کسی بھی قسم کی غلطی نہیں ہو سکتی کیونکہ وہ حفاظت کرنے والا خدا ہے۔ انسان اِس کو پڑھے تاکہ مردِ خدا کامل بنے اور ہر ایک نیک کام کرنے کے لئے تیار ہو جائے، تو دیکھنے کو کلامِ خدا قرآنِ پاک کاغز کے چندہ ٹکڑے ہی ہیں نہ مگر اِن کے اندر ذاتِ زندگی ہے، اِن کے اندر حیات ہے۔ داؤد زبور 119 کی 105 آیت میں کہتا ہے۔

"تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے”۔

اِس کے اندر کوئی لائٹیں لگی ہوئیں ہیں یا کوئی ہزار واٹ کا بلب لگا ہوا ہے، نہیں! یہ الفاظ زندگی بخش ہیں، یہ الفاظ روشنی کے ہیں۔ اِس لیے وہ کہتا ہے کہ جب میں تیرے کلام کو پڑھتا ہوں تو میرے قدم اسطوار زمین پر چلے جاتے ہیں، میرے قدم سرات مستقیم کی طرف جاتیں ہیں اور سراتِ مستقیم کی طرف جانے کے لئے، جب ہمارے قدم سراتِ مستقیم کی طرف جائیں گے تو ہم کلامِ خدا سے پڑھیں گے، ہمیں روشنی ملے گی، تو ہم سیدھا راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔ دنیاوی کتابوں کو پڑھ کر ہم سراتِ مستقیم کی طرف نہیں جا سکتے۔ یہ دنیاوی کتابیں آپ کے ذہن کو سکون دیتیں ہیں آپ کے دل کو خوش کرتیں ہیں جو کے طرح طرح کی باتیں کرتیں ہیں۔ جس کے اندر آلودگی پائی جاتی ہے، ترتیب سے یہ ہے کہ جس کے اندر جنسی تعلق کا ذکر پایا جاتا ہے تو انسان کا دل خوش ہوتا ہے لیکن یہ کلامِ پاک پڑھنے سے انسان کی روح خوش ہوتی ہے، انسان کو تسقین ملتی ہے انسان کتنا بھی غم ذدہ کیوں نہ ہو وہ کلامِ خدا کو پڑھ لیتا ہے تو اُس کو سکون آ جاتا ہے۔

تو میرے عزیز بہنوں بھائیوں یہ خدا کا الحام ہے اِس میں کسی طرح کی کوئی غلطی نہیں کیونکہ اِس کے آخری حصے میں مکاشفہ کے اندر خدا کیا فرماتا ہے مکا شفہ 22 باب 18 آیت پر غور کرتے ہیں لکھا ہے۔

"ہر ایک آدمی کے آگے جو اِس کتاب کی نبوت کی باتیں سُنتا ہے گواہی دیتا ہوں کہ اگر کوئی آدمی اُن میں کچھ بڑھائے تو خدا اِس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اُس پر نازل کرے گا اور اگر کوئی اِس نبوت کی کتاب کی باتوں میں سے کچھ نکال ڈالے تو خدا اُس کو زندگی کے درخت اور مقدس شہر میں سے جس کا اِس کتاب میں ذکر ہے اُس سے نکال ڈالے گا”۔

عزیز بہنوں بھائیوں یہاں پر خدا واضح کر رہا ہے کہ اِس پاک کلام کو اگر کوئی برھاتا ہے یا اِس میں سے کم کرتا ہے تو ساری آفتیں اُس پر نازل ہونگی۔ تو میرے عزیز بہنوں بھائیوں کسی بھی انسان کے اندر یہ جرت نہیں کہ وہ کلامِ خدا میں تبدیلی کر سکے یا کلامِ خدا میں کسی چیز کو بڑھا سکے یا کم کر سکے تو خدا کہہ رہا ہے کہ میں اُس کو زندگی کے درخت سے یعنی ہمیشہ کہ زندگی کا ذکر کیا جا رہا ہے اُس کی ابدی زندگی ختم کردی جائے گی۔

مقدس شہر میں جس کا خدا نے ذکر کیا ہے اُس سے اُن کو نکال دے گا اگر وہ ایسی باتیں کریں گے۔ تو میرے عزیز بہنوں بھائیوں کسی بھی انسان کی یہ جرت نہیں کہ اِس میں ردو بدل کر سکے۔ تو اِس کلام کو آپ غور سے پڑھیں کیونکہ یہ الحام ہے، خدا نے لکھوایا ہے۔ تو خداوند آپ کو برکت دے۔ خداوند نے زندگی دی، وقت دیا تو اِسی طرح اِس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور میرا ایمان ہے کہ آپ خدا کے کلام سے کافی متفق ہونگے اور آپ کے علم میں اضافہ ہوگا اگر آپ اِس کو دل کی گہرائیوں سے پڑھیں گے تو آپ کی زندگی میں ترقی ہوگی۔

پاسٹر پرویز کھوکھر