jcm-logo

بیج بونے والے کی تمثیل

متی 13 باب 3 سے 8 آیات:

” اور اُس نے اُن سے بُہت سی باتیں تِمثیلوں میں کہیں کہ دیکھو ایک بونے والا بیج بونے نکلا۔ اور بوتے وقت کُچھ دانے راہ کے کنارے گِرے اور پرندوں نے آ کر اُنہیں چُگ لیا۔ اور کُچھ پتّھرِیلی زمین پر گِرے جہاں اُن کو بُہت مٹّی نہ ملی اور گہری مٹّی نہ ملنے کے سبب سے جلد اُگ آئے۔ اور جب سُورج نکلا تو جل گئے اور جڑ نہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گئے۔ اور کُچھ جھاڑیوں میں گِرے اور جھاڑیوں نے بڑھ کر اُن کو دبا لیا۔ اور کُچھ اچھّی زمین میں گرے اور پھَل لائے۔ کُچھ سو گُنا کُچھ ساٹھ گُنا کُچھ تیس گُنا جس کے کان ہوں وہ سُن لیں”۔

اِس تمثیل کی تشریح بہت بڑی ہے مگر ہم آپ کو کچھ آسان اور اہم نقاط کے بارے میں بتائیں گے۔ بیج خُدا کا کلام ہے اور بونے والا خُدا خود ہے۔ وہ یہ کام اپنے خادموں کے وسیلہ سے بھی کرتا ہے۔ اِس تمثیل میں تین مختلف حالتوں کا ذکر کیا گیا ہے، ایک وہ بیج جو راہ کے کنارے گرا اور اُسے پرندوں نے چُن لیا۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دل میں کلام جگہ نہیں پاتا کیونکہ آپ کا دل ہی تو زمین ہے جس میں بیج بویا جاتا ہیں اور جو پرندے اُس بیج کو چُن لیتے ہیں وہ ابلیس اور شریر ہیں۔ جو اُس کلام کے خلاف شک اور نفرت پیدا کرتا ہے۔

وہ اُس کلام کو کبھی بھی قبول نہیں کرتے۔ پھتریلی زمین سے مُراد وہ لوگ ہیں جو ظاہری طور پر کلام کی بہت عزت کرتے ہیں اور اُسے پسندہ بھی کرتے ہیں۔ لیکن دل کے اندر اِس دُنیا کا لالچ اور محبت اُنہیں کلام کے قریب نہیں آنے دیتے۔ ایسے لوگ اپنی خواہیشوں کو کلام پر زیادہ ترجیح دیتے ہیں اور بے پھل رہ جاتے ہیں۔ یاد رکھیں یسوع مسیح انجیر کے درخت کے پاس پھل ڈھونڈنے گئے تھے تو پھل کو نہ پا کر اُسے جڑ تک سکھا دیا تھا۔ آج یسوع مسیح پھلدار درخت ڈھونڈ رہے ہیں۔ آپ بھی یسوع مسیح کے لئے پھل لانے والے درخت بن جائیں۔

تیسری حالت کے وہ لوگ ہیں جنہوں نے خُدا کے کلام کو سُنا، قبول کیا اور اُس کے مطابق اپنی زندگی گزارنی شروع کردی۔ ایسی زندگیاں یسوع مسیح کے لئے تیس گُنا، ساٹھ گُنا اور سو گُنا پھل لاتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ ہمارے پھلوں کے مطابق یسوع مسیح ہمیں انعام دیں گے۔ پھل سے مُراد راستبازی کے کام ہیں یعنی پاکیزگی، مُحبت، معاف کرنا، سچائی اور حلیمی کی زندگی گزارنا۔ یسوع مسیح کے پاک نام میں آپ سب کو برکت ملے۔ آمین!