میرا سوال ان مسیحیوں سے ہے جو اللہ اللہ کرتے ہیں. کیا پاک کلام کے مطابق انہیں اللہ اللہ کرنا چاہیے؟ پاکستانی مسیحی مسلمانوں کی خوشآمد میں اپنے آپ کو اور اپنے خدا کو بھول گئے ہیں. مجھے حیرانی ہوتی ہے دیکھ کر جب یہ لوگ روزمرہ کے معمول میں کہتے ہیں۔
انشاء اللہ
اللہ خیر کرے گا
ہاے اللہ
الله آپکے ساتھ ہو
ماشا اللہ وغیرہ وغیرہ
ہمارے مسیحی بہن بھائی ان الفاظ کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں. میرا سوال مسیحیوں سے یہ ہے کہ کون ہے یہ اللہ؟ یسوع کی پیروکاری کرنے، انجیل مقدّس کے بتائے راستے پر چلنے کے بائس ہم غیر قوموں کے ہاتھوں ستائے جاتے ہیں، ہمیں مسیحی ہونے پر نیچا دکھایا جاتا ہے، ہمیں چوڑا کہہ کر ذلیل کیا جاتا ہے، ہم انہیں کو راضی رکھنے کے لئے اللہ اللہ کرتے ہیں؟ کیا ایسا کرنے سے آپ ان کو اپنی اچھائی کا ثبوت دینے کی ناکام کوشش کرتے ہیں؟ ان سب کے باوجود بھی آپ جان لیں کہ توہین رسالت اور مسیحی ہونے کے سبب سے ہونے والے ظلم سے آپ اپنے آپ کو کبھی بھی نہیں بچا سکیں گے. آپ اگر مسیحی ہیں تو پورے ایمان کے ساتھ مسیحی بنئے. آپ کا خالق خدا ہے جس کو آپ دوسروں کی خوشآمدوں میں بھول چکے ہیں. آپ دوسروں پر سلامتی خدا کے نام سے بھیجیں اس میں نہ ہی کوئی برائی ہے اور نہ ہی کوئی گناہ ہے۔
آگے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ اپنی آنے والی آئندہ نسلوں کو خدا کے نام سے سلامتی بھیجنا سکھاتے ہیں یا اللہ کے نام سے۔
تیمتھئیس(1) 4 باب 1 آیت: ” لیکن روح صاف فرماتا ہے کہ آئندہ زمانوں میں بعض لوگ گمراہ کرنے والی روحوں اور شیاطین کی تعلیموں کی طرف متوجہ ہو کر ایمان سے برگشتہ ہو جائیں گے "۔
ز.ڈ
کوالالمپور – ملیشیا