جب مذہب کے بارے میں پوچھا جاتا ہے تو ہم اکثر مسیحیوں کو اپنے آپ پر فخر کرتے ہوئے پاتے ہیں کہ ہم مورمونس، کیتھولیک یا دوسرے گروہوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ اِس بات کو نہیں سمجھتے کہ وہ لوگوں کو ہم پر ہنسنے کا موقع دے رہے ہیں۔ ہم نے اِن طبقات میں خود کو کیوں تقسیم کیا ہے؟ مسیح نے ہمیں یہ کرنے کو نہیں کہا۔ یہ صرف شیطان ہے جو ہمیں تقسیم کرتا ہے۔ مسیحیت صرف اِس بارے میں ہے کہ ہم مسیح کے سکھائے ہوئے راستے پر چلیں اور صلیب کے پیغام کو آگے پھیلائیں۔ یہ اختلافات صرف ہمیں الگ کر رہے ہیں۔
ہم میں اختلافات کیوں ہیں جب کہ ہم ایک ہی خدا کو مانتے اور اُس کی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں؟ ہمیں آپس میں یکجا ہونے اور اپنے اختلافات کو بھولنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہمارا خدا زندہ خدا ہے اور اُس نے ہمیں ایک خاص وجہ سے دنیا میں بھیجا ہے۔ یہ نہ ہمارا، نہ پادری صاحبان کا اور نہ ہی آپ کا گِرجَاگھَر ہے لیکن یہ خدا کا گِرجَاگھَر ہے۔ فرقے صرف اِنسانوں نے بنائے ہیں، یعنی ہزاروں گِرجَاگھَر بھلے ہی اِنسانوں نے بنائیں ہوں لیکن اُن سب کا ایک ہی مقصد ہے کہ خداوند یسوع مسیح سےمحبت کو جانا جائے۔
گِرجَاگھَر نہ کوئی عمارت ہے اور نہ ہی کوئی اختلاف کرنے والی جگہ ہے، یہ خدا کا بدن ہے۔ کیا مسیح اپنے پیروکاروں کے بارے میں نہیں سوچے گا کہ اُس کے پیروکار آپس میں اتحاد سے رہنے کے راستے ڈھونڈنے کی بجائے معمولی باتوں پر اختلافات کرتے ہیں؟ کیا آج کا گِرجَاگھَر ابتدائی مسیحی گرجاگھر کی طرح ہو سکتا ہے؟ نہیں! کیوں؟ کیوںکہ اِنسان نے صدیوں سے گِرجَاگھَر میں تمام قسم کے عقائد کو متعارف کروایا ہے، وہ عقائد کہ جو خدا نے کبھی متعارف نہیں کروائے کہ جن کی وجہ سے اختلاف پیدا ہوں۔ اِن سب تفرقوں کی یہی وجہ ہے کہ اِنسان خدا کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرنے کی بجائے اپنی رائے کو زیادہ ترجی دیتا ہے۔ مسیح کی کلیسیا کو حکم دیا گیا ہے اور اعمال کی کتاب اور رسولوں کے خطوط میں بھی مثال دی گئی ہے تاکہ آپ جھوٹ کی بجائے گرجاگھر کی سچائی کو پہچان سکیں۔ مسیح کی وہ کلیسیا جس کے لئے وہ شہید ہو گیا سچی کلیسیا اور بائبل ہے جو کہ ہماری خواہش ہونی چاہیے۔
نتیجہ
ہمیں اپنے اختلافات کی نشاندہی کرنے کی بجائے روح القدس میں متحدہ ہونے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے اپنے اختلافات کو بڑھنے سے نہ روکا تو ہم خدا سے بہت دور ہو جائیں گے۔ ہمیں خدا کے ساتھ ہر دوسرے مسیحی کا تعلق، دُعا کرنے کا طریقہ، اُن کی عبادات اور اُن کی تفہیم کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں کسی کے ایمان پر حسد کئے یا مبالغہ کئے بغیر مسیحیت کو اُسی طرح قبول کرنے کی ضرورت ہے جیسے کے وہ ہے۔ اگر ہم اپنے اختلافات کو دیکھتے ہیں اور سچے پیغام کو نظرانداز کرتے ہیں، تو ہم مستقبل میں بہت سے مصنوعی گرجاگھروں کو بنا لیں گے۔ چلیں اب ہم مل کر مسیحیت کو ایک بنائیں اور روح القدس کی آگ کو ہمارے اتحاد اور دُعاؤں کے ذریعے غیر مسیحیوں میں پھیلنے کی اجازت دیں۔