زبور 1: ” مُبارک ہے وہ آدمی جو شریروں کی صلاح پر نہیں چلتا اور خطا کاروں کی راہ میں نہیں کھڑا ہوتا، اور ٹھٹھا بازوں کی مجلس میں نہیں بیٹھتا۔ بلکہ خداوند کی شریعت میں اُس کی خوشنودی ہے، اور اُسی کی شریعت پر دِن رات اُس کا دِھیان رہتا ہے۔ وہ اُس درخت کی مانند ہوگا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے، جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جس کا پتا بھی نہیں مُرجھاتا ہے۔ سو جو کچھ وہ کرے با زور ہوگا۔ شریر ایسے نہیں بلکہ وہ بُھوسے کی مانند ہیں جسے ہوا اُڑا لے جاتی ہے۔ اِس لئے شریر عدالت میں قائم نہ رہیں گے، نہ خطا کار صادقوں کی جماعت میں کیونکہ خُداوند صادقوں کی راہ جانتا ہے۔ پر شِریروں کی راہ نابُود ہو جائے گی”۔ آمین!