خُدا سے مَعافی ملنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم اپنی مرضی سے کچھ بھی کریں کیونکہ ہمیں معاف کر دیا جائے گا۔
خُدا نے ہمیں ہمارے گناہوں کی مَعافی دی جو ہمیں دیکھ رہا ہے اور جو اِس مَعافی کو حاصل کرتے ہیں خُدا اُن سے یہ توقع رکھتا ہے کہ جو اُنہوں نے حاصل کیا ہے اُس کے ذریعے وہ اپنی زندگی کو قابل بنائیں۔
اِس ایمان کے ذریعے آپ کا خُدا کے ساتھ ایک اتحاد اور تعلق قائم ہونا چاہیے۔ خُدا کے ساتھ تعلق قائم رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں خُدا کے تمام احکام کا فرمابردار ہونا چاہیے جو وہ ہمیں کرنے کو کہتا ہے۔ اگر ہم اصلاحات کے بغیر ایک گناہ کی زندگی گزاریں گے۔ تو اِس بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی کہ ہم خُدا کی ہمیشہ کی زندگی میں داخل ہونگے یا نہیں۔
یسوع نے کہا یوحنا 14 باب 15 آیت: "اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو میرے حکموں پر عمل کرو گے”۔
1 یوحنّا 4 باب 7 سے 12 آیت: "اَے عزیزو! آؤ ہم ایک دوسرے سے محبت رکھیں کیونکہ محبت خُدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی محبت رکھتا ہے وہ خُدا سے پیدا ہوا ہے اور خُدا کو جانتا ہے۔ جو محبت خُدا کو ہم سے ہے وہ اِس سے ظاہر ہوئی کہ خُدا نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اُس کے سبب سے زندہ رہیں۔ محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خُدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔ اَے عزیزو! جب خُدا نے ہم سے ایسی محبت کی تو ہم پر بھی ایک دوسرے سے محبت رکھنا فرض ہے۔ خُدا کو کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ اگر ہم ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں تو خُدا ہم میں رہتا ہے اور اُس کی محبت ہمارے دِل میں کامل ہوگئی ہے”۔
تو خُدا کی محبت ہمارے لئے ایک حوصلہ افزائی ہے کہ ہم بھی اُس سے محبت رکھیں۔ کہ ہم ہر چیز اور ہر شخص سے بڑھ کر اُس سے محبت رکھیں۔
اگر ہماری زندگی میں خُدا کے لئے اور لوگوں کے لئے محبت نہیں ہو گی تو ہم ایسا محسوس کریں گے کہ ہماری زندگی نامکمل ہے۔ ہم اپنے آپ کو کیسے بدل سکتے ہیں؟ ہمیں اِس بات کو سمجھتے ہوئے اِس پر عمل شروع کرنا چاہیے کہ یسوع نے ہمیں کیا سکھایا تھا۔ اُس حقیقت کی روشنی میں، ہم اُس پر عمل کرنے کو چُنتے ہیں۔
کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں؟ ہاں ہم بلکل ایسا کر سکتے ہیں۔ کیا ہم اِسے کامل طور پر کر سکتے ہیں؟ نہیں! لیکن ہم یہ سیکھ سکتے ہیں کہ ہم کیسے یسوع کے شاگرد بن سکتے ہیں۔